Logo

شندور پولو فیسٹیول۔ گلگت و چترال کی ثقافتی ہم آہنگی کا مظہر

Zahir ud din

June 15, 202519 views

شندور پولو فیسٹیول۔ گلگت و چترال کی ثقافتی ہم آہنگی کا مظہر
پاکستان کے شمالی پہاڑوں کے دامن میں واقع شندور، جو دنیا کی بلند ترین پولو گراؤنڈ کے طور پر جانا جاتا ہے، ہر سال جولائی میں ایک ایسی روایتی اور ثقافتی جھلک پیش کرتا ہے جو نہ صرف دلوں کو گرماتی ہے بلکہ دو تاریخی علاقوں۔ گلگت بلتستان اور چترال — کے درمیان رشتوں کو مضبوط تر بھی بناتی ہے۔ شندور پولو فیسٹیول صرف ایک کھیل نہیں، ایک روایت ہے؛ صرف ایک مقابلہ نہیں، ایک میل جول ہے؛ صرف ایک تقریب نہیں، ایک تہذیبی جشن ہے۔ چترال اور گلگت بلتستان کی زبانیں، لباس، موسیقی، اور رقص ایک دوسرے سے نہ صرف مشابہت رکھتے ہیں بلکہ صدیوں کی باہمی ہم آہنگی کا پتا دیتے ہیں۔ واخی، کھوار، شینا، بروشسکی اور دیگر مقامی زبانیں اس علاقے کی لسانی تنوع کا عکس ہیں، مگر ان کے بولنے والوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ شندور کا میدان وہ جگہ بن جاتا ہے جہاں یہ تمام رنگ ایک قوس و قزح میں ڈھل جاتے ہیں۔ پولو، جسے مقامی طور پر "راجاؤں کا کھیل" کہا جاتا ہے، چترال اور گلگت بلتستان دونوں کی قدیم روایات میں شامل ہے۔ دونوں خطوں کے بزرگ اس کھیل کو ایک اعزاز اور فخر کا مقام سمجھتے ہیں۔ شندور میں ہونے والا یہ فیسٹیول نہ صرف کھیل کا مقابلہ ہوتا ہے بلکہ صدیوں پرانی روایات کا احیاء بھی ہے، جہاں نوجوان نسل اپنے آبا کی عظمت کو سلام پیش کرتی ہے۔ یہ فیسٹیول ملکی و غیر ملکی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے، جو ان بلند و بالا پہاڑوں کے دامن میں بسا ہوا یہ رنگا رنگ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھنے آتے ہیں۔ اس موقع پر لگنے والے بازار، مقامی ہنر، دستکاری، اور خوراک کا ذائقہ دونوں علاقوں کے لوگوں کو ایک دوسرے سے قریب لاتے ہیں۔ سیاحت کے فروغ کے ساتھ ساتھ مقامی معیشت کو بھی ایک نئی زندگی ملتی ہے۔ شندور پولو فیسٹیول صرف چترال اور گلگت بلتستان کے درمیان تعلقات کی مضبوطی کا ذریعہ نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے ایک پیغام ہے — کہ ثقافت، کھیل اور میل جول کی فضا ہمیشہ اختلافات پر غالب آ سکتی ہے۔ یہ وہ موقع ہے جب دونوں طرف کے لوگ نہ صرف ایک دوسرے کے مہمان بنتے ہیں بلکہ دل سے ایک دوسرے کے میزبان بھی ہوتے ہیں۔ دونوں علاقوں کو مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے — جیسے سڑکوں کی کمی، صحت و تعلیم کی سہولیات کا فقدان، اور موسمی تغیرات سے پیدا ہونے والے خطرات۔ شندور جیسے پلیٹ فارمز دونوں خطوں کو ایک ساتھ بیٹھ کر ان مسائل کے حل تلاش کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ یہ فیسٹیول اس بات کی علامت بن چکا ہے کہ اگر ہم ساتھ چلیں، تو کوئی راستہ مشکل نہیں۔ شندور فیسٹیول نہ صرف روایات کا امین ہے بلکہ ماحول دوست سیاحت کا دروازہ بھی کھولتا ہے۔ اس خطے کے نایاب جانور، جیسے مارخور، برفانی چیتا، اور قاقم، بین الاقوامی تحفظ کے متقاضی ہیں۔ شندور کے موقع پر ماحولیاتی شعور اجاگر کرنا ایک لازمی پہلو ہے تاکہ قدرتی ورثے کو نئی نسلوں کے لیے محفوظ رکھا جا سکے۔ شندور فیسٹیول میں لوک موسیقی، رقص، ثقافتی شوز، اور مقامی کھانوں کی نمائش محض دل لگی نہیں بلکہ اپنی شناخت سے محبت کا اظہار ہے۔ دونوں علاقوں کے لوگ جب اپنے مخصوص ملبوسات اور سازوں کے ساتھ اس فیسٹیول میں شریک ہوتے ہیں، تو یہ منظر ایک زندہ ثقافتی فلم بن جاتا ہے جس میں روایت، محبت، اور ہم آہنگی کے مناظر مسلسل بدلتے رہتے ہیں۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ شندور کا مقام محض جغرافیائی حدود کا سنگم نہیں بلکہ دلوں کے ملاپ کا استعارہ ہے۔ اس فیسٹیول کے ذریعے مختلف قومیتوں، قبیلوں اور طبقات کے درمیان جو قربت پیدا ہوتی ہے، وہ سیاسی اور انتظامی سرحدوں سے ماورا ہوتی ہے۔ یوں شندور ایک "پیس زون" کی صورت اختیار کر چکا ہے جہاں دو طرفہ عزت، وقار اور شراکت کا جذبہ غالب رہتا ہے۔ شندور کے ذریعے مقامی فنکاروں، کاریگروں، گھوڑوں کے پالنے والوں اور مقامی دستکاروں کو جو پہچان ملتی ہے، وہ ان کے لیے نہ صرف فخر بلکہ روزگار کا مستقل ذریعہ بھی بن رہی ہے۔ حکومت اگر اس فیسٹیول کو مزید باضابطہ اور منظم انداز میں فروغ دے تو یہ علاقہ پاکستان کے سب سے بڑے ثقافتی، ماحولیاتی، اور معاشی مرکز میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ شندور پولو فیسٹیول محض ایک سالانہ تقریب نہیں، بلکہ دو خطوں کے درمیان ایک پل ہے جو محبت، بھائی چارے اور مشترکہ تہذیبی ورثے سے بنا ہے۔ آج کے دور و میں، جب تقسیم اور تعصب کی فضا ہر طرف چھا رہی ہے، شندور جیسے میلوں کا انعقاد اس بات کی دلیل ہے کہ اصل طاقت اتحاد اور ثقافتی ہم آہنگی میں ہ
← Back to All Articles