تعلیم کی حالتِ زار اور چترال کے اسکول
marqal azadi
June 13, 2025•16 views

چترال جیسے پہاڑی علاقے میں تعلیم تک رسائی پہلے ہی ایک چیلنج ہے، لیکن حالیہ رپورٹس کے مطابق یہاں کے بیشتر سرکاری اسکول بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ خیبر پختونخواہ کے محکمہ تعلیم کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہزاروں اسکولوں میں بجلی، پینے کا صاف پانی، بیت الخلاء، اور حفاظتی دیواروں کی عدم دستیابی ایک مشترکہ مسئلہ بن چکی ہے۔
بالخصوص اپر چترال کے کئی دیہات میں ایسے اسکول ہیں جہاں بچے ٹوٹی ہوئی چھتوں، ٹھنڈے کمروں، اور مٹی کی فرش پر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ بعض اسکولوں میں ایک ہی کلاس روم میں پہلی سے آٹھویں جماعت کے بچے بیک وقت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان اسکولوں میں اساتذہ کی تعداد بھی کم ہے اور اکثر غیر حاضر ہوتے ہیں۔
والدین اور مقامی کمیونٹی لیڈرز کا کہنا ہے کہ اگر حکومت چترال کے نوجوانوں کو بہتر مستقبل دینا چاہتی ہے، تو بنیادی تعلیمی ڈھانچے پر فوری توجہ دینا ناگزیر ہے۔ کئی خیراتی ادارے اور مقامی تنظیمیں اب صاف پانی کے منصوبے، سولر پینلز کی تنصیب، اور رضاکارانہ تدریسی پروگرام شروع کر رہے ہیں، مگر ان کوششوں کو مستقل حکومتی حمایت کی ضرورت ہے۔