Logo

کربلا کا پیغام حق پر ڈٹے رہنا، قربانی اور اصول پرستی

Zahir ud din

July 12, 20255 views

کربلا کا پیغام حق پر ڈٹے رہنا، قربانی اور اصول پرستی تحریر: ظاہر الدین 10 محرم الحرام کا دن اسلامی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ یہ صرف ایک واقعہ نہیں، یہ حق و باطل کے درمیان وہ عظیم معرکہ ہے جس نے پوری انسانیت کو عزت، غیرت، قربانی اور اصول پرستی کا سبق دیا۔ کربلا کا میدان خون سے ضرور سرخ ہوا، لیکن امام حسین علیہ السلام کی بہادری، صبر، اور استقامت نے باطل کو ہمیشہ کے لیے بے نقاب کر دیا۔ یزید ایک جابر، فاسق اور خود غرض حکمران تھا۔ اس نے خلافت کو موروثی بادشاہت میں بدل دیا، دینِ اسلام کو اپنی خواہشات کے تابع کرنا چاہا اور رسول خدا ﷺ کے دین کو اپنی سیاست کا کھیل بنا دیا۔ حسین ابن علیؑ اس ظلم و جبر کے خلاف تنہا نہیں کھڑے ہوئے، بلکہ وہ حق کے نمائندہ بن کر اٹھے۔ انہوں نے کسی فوج، طاقت، ہتھیار یا حکومت کے بل پر نہیں، بلکہ تقویٰ، شجاعت اور سچائی کے بل بوتے پر یزید کے باطل نظام کو چیلنج کیا۔ کربلا میں امام حسینؑ کے ساتھ ان کے خاندان کے افراد، چھوٹے بچے، جوان بیٹے، بھتیجے اور باوفا اصحاب موجود تھے۔ سب جانتے تھے کہ دشمن کے پاس طاقت ہے، لشکر ہے، پانی بند ہے، اور موت قریب ہے۔ لیکن کسی نے حق کا ساتھ چھوڑنے کا تصور تک نہ کیا۔ چھ ماہ کے علی اصغرؑ سے لے کر 18 سال کے علی اکبرؑ تک، ہر فرد نے ثابت کر دیا کہ باطل کے سامنے سر جھکانا ممکن نہیں، چاہے قیمت جان ہی کیوں نہ ہو۔ یزید نے حکومت کے نشے میں آ کر سمجھا تھا کہ حسینؑ کو دبایا جا سکتا ہے، لیکن وہ نہیں جانتا تھا کہ حسینؑ صرف ایک انسان نہیں، ایک فکر، ایک نظریہ، ایک حوصلہ، ایک پیغام ہے۔ حسینؑ نے کربلا میں اپنے لہو سے دین کو زندہ کر دیا۔ انہوں نے ظاہری شکست قبول کی، لیکن اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ یہی حسینؑ کی سب سے بڑی شجاعت ہے کہ انہوں نے نہ صرف خود ڈٹ کر مقابلہ کیا، بلکہ اپنی بہن زینبؑ اور دیگر اہلِ بیت کو بھی ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے تیار رکھا۔ یزید کی فتح وقتی تھی، حسینؑ کی کامیابی دائمی ہے آج یزید کا نام ذلت اور لعنت کا استعارہ ہے، جبکہ حسینؑ کا نام غیرت، عزت، حق اور قربانی کی علامت بن چکا ہے۔ آج بھی دنیا کے ہر مظلوم دل کی دھڑکن حسینؑ ہے، ہر حق پرست کی امید حسینؑ ہے، اور ہر باطل کے خلاف اٹھنے والے نعرے میں حسینؑ کی روح شامل ہے۔ 10 محرم ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم کبھی ظلم کے سامنے سر نہ جھکائیں، حق کے لیے آواز بلند کریں، اور دین اسلام کی اصل روح کو زندہ رکھیں۔ اگر ہم واقعی حسینی ہیں تو پھر ہمیں یزیدی نظام، یزیدی سوچ اور یزیدی سیاست کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔ کربلا ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ عددی اکثریت کامیابی کی ضمانت نہیں، بلکہ حق پر ڈٹے رہنا اصل کامیابی ہے۔ امام حسینؑ کا پیغام صرف شیعہ یا سنی کے لیے نہیں، بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہے۔ خدا کرے کہ ہم بھی اپنی زندگیوں میں حسینؑ کی سیرت، حوصلے اور عزم کو اپنائیں اور ہر باطل کے خلاف حسینی کردار ادا کریں۔
← Back to All Articles