Logo

چترال کی خستہ حال سڑکیں: شندور میلے کے رنگ میں بھنگ، سیاحت اور مقامی زندگی مفلوج

mastuj chitral

June 22, 202517 views

چترال کی خستہ حال سڑکیں: شندور میلے کے رنگ میں بھنگ، سیاحت اور مقامی زندگی مفلوج
شندور میں جاری سالانہ پولو فیسٹیول، جسے 'کھیلوں کا بادشاہ' کہا جاتا ہے، اپنی تمام تر رعنائیوں کے باوجود اس سال سیاحوں اور مقامی افراد کے لیے ایک دشوار امتحان بن چکا ہے۔ دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ تک پہنچنے کا خواب آنکھوں میں سجائے سینکڑوں سیاحوں کو چترال کی تباہ حال اور خستہ سڑکوں نے شدید مایوسی سے دوچار کیا ہے، جبکہ مقامی آبادی کے لیے یہ صورتحال روزمرہ کا عذاب بن چکی ہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی شندور پولو فیسٹیول کا انعقاد بڑے جوش و خروش سے کیا جا رہا ہے، جہاں چترال اور گلگت بلتستان کی روایتی حریف ٹیموں کے درمیان پولو کے سنسنی خیز مقابلے جاری ہیں۔ تاہم، اس تہوار کی رونقیں ان سڑکوں کی بدحالی کے پیچھے ماند پڑ گئی ہیں جو اسے باقی دنیا سے ملاتی ہیں۔ چترال کے مرکزی شہر سے شندور تک جانے والا راستہ ہو یا ضلع کے دیگر علاقوں کو ملانے والی سڑکیں، ہر طرف گڑھے، ٹوٹ پھوٹ اور لینڈ سلائیڈ کے آثار نمایاں ہیں۔ حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال نے ان سڑکوں کی حالت مزید ابتر کر دی ہے۔ کئی مقامات پر سڑکیں بہہ گئی ہیں یا اس قدر تنگ ہو گئی ہیں کہ گاڑیوں کا گزرنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔ اسلام آباد سے سفر کر کے شندور جانے والے ایک سیاح، احمد علی نے ہمارے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہم نے چترال کی خوبصورتی اور شندور فیسٹیول کے بارے میں بہت کچھ سن رکھا تھا، لیکن یہاں تک پہنچنے کا سفر کسی اذیت سے کم نہیں تھا۔ کئی گھنٹے ہم ٹریفک میں پھنسے رہے اور ہر لمحہ یہ خوف تھا کہ کہیں کوئی حادثہ نہ پیش آ جائے۔" ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت سیاحت کو فروغ دینا چاہتی ہے تو اسے سب سے پہلے بنیادی ڈھانچے، خاص طور پر سڑکوں پر توجہ دینی ہوگی۔ "ایسی سڑکوں پر سفر کر کے کون دوبارہ آنا چاہے گا؟" یہ مسئلہ صرف سیاحوں تک محدود نہیں ہے۔ چترال کی مقامی آبادی کے لیے یہ سڑکیں زندگی کی شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ مریضوں کو ہسپتال پہنچانا ہو، طلباء کا اسکول کالج جانا ہو یا روزمرہ کی اشیائے خوردونوش کی ترسیل، ہر کام انھی خستہ حال سڑکوں کے رحم و کرم پر ہے۔ اپر چترال کے ایک سماجی کارکن نے شکوہ کیا کہ "یہ صرف میلے کا مسئلہ نہیں، یہ ہماری زندگی کا مسئلہ ہے۔ ہمیں ہر روز ان سڑکوں پر اپنی جان خطرے میں ڈال کر سفر کرنا پڑتا ہے۔ انتظامیہ اور حکومت کی طرف سے سالہا سال سے صرف وعدے کیے جا رہے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ نہیں ہوا۔" ماہرین کا ماننا ہے کہ چترال کا خطہ موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے شدید بارشیں اور سیلاب معمول بنتے جا رہے ہیں۔ یہ قدرتی آفات پہلے سے کمزور انفراسٹرکچر کو مزید تباہ کر دیتی ہیں، جس کا براہ راست اثر مقامی معیشت اور سیاحت پر پڑتا ہے۔ شندور فیسٹیول بلاشبہ خطے کی ثقافت اور سیاحت کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے، لیکن جب تک اس تک رسائی کو محفوظ اور آسان نہیں بنایا جاتا، اس کی پوری صلاحیت سے فائدہ اٹھانا ممکن نہیں۔ حکومت کو فوری طور پر چترال کی سڑکوں کی بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نہ صرف سیاحت کو حقیقی معنوں میں فروغ مل سکے بلکہ مقامی آبادی کی زندگی میں بھی کچھ آسانی لائی جا سکے۔
← Back to All News